English - عربي
  صفحہ اول ويب سائٹ ہم سے رابطہ زائرين کا ريکارڈ
  فتوے -: روزے دار كا بواسير وغيرہ كے ليے مرہم اور كريم استعمال كرنا - فتوے -: کسی شخص نے فجرکے بعد یہ گمان کرکے کہ ابھی اذان نہیں ہوئی سحری کھا لی اس کا کیا حکم ہے؟۔ - فتوے -: چاند ديكھنے كا حكم - فتوے -: سيكسى سوچ كے نتيجہ ميں منى كا انزال ہونے سے روزہ باطل ہو جائيگا؟۔ - فتوے -: روزے كى حالت ميں ناك كے ليے سپرے استعمال كرنا - نخلستان اسلام -: فصل کاٹنے کا وقت قریب آگیا - نخلستان اسلام -: نجات کی کشتی قریب آگئی -  
ووٹ ديں
مغرب کی اسلام دشمنی کے اسباب میں سے ہے؟
اسلام اور مسلمانوں سے نفرت
صحیح اسلام سے عدم واقفیت
تطبیق اسلام کی صورت میں غیراخلاقی خواہشات پر پابندی
تمام سابقہ اسباب
سابقہ را? عامہ
نخلستان اسلام -

ہجرت کے سائے میں

بقلم: تراجی جنزوری۔۔ ہم نئے ہجری سال کے آغاز سے گزر رہے ہیں جو ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت کی یاد دلا رہی ہے اور یہ بھی یاد دلا رہی ہے کہ دعوت الی اللہ ایثار کا نام ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے (لِلْفُقَرَاء الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلاً مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَاناً وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُوْلَئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ * وَالَّذِينَ تَبَوَّؤُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ * وَالَّذِينَ جَاؤُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلّاً لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ) (الحشر:8)، ((فئ کا مال) ان مہاجر مسکینوں کے لئے ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے نکال دیئے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضا مندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالی کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی راست باز لوگ ہیں۔ اور (ان کے لئے) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی ہے اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھـ دے دیا جائے اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کو کتنی ہی سخت حاجت ہو (بات یہ ہے) کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب (اور بامراد) ہے۔ اور (ان کے لئے) جو ان کے بعد آئیں جو کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (اور دشمنی) نہ ڈال، اے ہمارے رب بےشک تو شفقت و مہربانی کرنے والا ہے)۔

ہم ان آیتوں سے فیض یاب ہونے کے لئے تھوڑا یہاں توقف کرتے ہیں جو ہم کو نورانی برکتوں سے گھیر رہی ہیں۔ اس کی جھلک آپ کے سامنے پیش ہے:

اعتقادی پہلو:-

یہ تینوں آیتیں تاقیامت آنے والے تمام مؤمنوں کو شامل ہیں۔۔۔ کیونکہ یہ مؤمنین یا تو مہاجرین ہوں گے یا انصار ہوں گے یا وہ مؤمنین ہوں گے جو ان کے بعد آئے۔۔۔ اور جو مؤمنین ان کے بعد آئے ان کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ ان مہاجرین اور انصار کے لئے رحمت اور مغفرت کی دعاء کریں۔ اب جو شخص اس طرح نہ ہو اور وہ برائیوں کے ساتھـ ان کو یاد کرے وہ اسی آیت کریمہ کی بنیاد پر مؤمنین کی مذکورہ اقسام سے خارج ہوگا۔۔۔ لہذا شیعہ کو چاہیئے کہ وہ لوگ ہوشیار ہوجائیں کہ کہیں وہ مؤمنین کی مذکورہ اقسام سے خارج نہ ہوجائیں۔ اس کے ساتھـ ہی آپ یہ بھی غور سے ملاحظہ فرمائیں کہ اللہ رب العالمین نے مہاجرین اور انصار کا ذکر تفصیل سے کیا ہے۔۔۔ اور پھر جو ان کے بعد آنے والے لوگ ہیں ان کا ذکر اجمالی طور سے کیا ہے۔ اس میں اس بات کی واضح دلیل ہے کہ مہاجرین اور انصار کا مقام بعد میں آنے والوں سے کہیں زیادہ ہے۔۔۔ کیونکہ وہی لوگ وہ پہلی جماعت ہیں جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنا سب کچھـ قربان کیا۔۔۔ لہذا اللہ رب العالمین ان سے راضی ہوا اور انہیں بھی راضی کردیا۔

لغوی پہلو:-

(وَالَّذِينَ تَبَوَّؤُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ) (الحشر:9) اور( ان کے لئے) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی ہے۔ "ایمان" یہ کسی جگہ کا نام نہیں جس کو منزل بنائی جائے۔۔۔ کیونکہ عربی زبان میں "التبوء" کا مطلب ہوتا ہے رہائش کی جگہ بنانا۔۔۔ اس میں اضمار ہے، اس کا تقدیری معنی ہے کہ وہ ایمان میں مخلص ہیں۔۔۔ یا یہ بغیر اضمارکے اپنے ظاہری معنی پر ہی ہے۔۔۔ اور ایسی حالت میں یہ مجاز ہوگا۔۔۔ اور اس کا معنی ہوگا: انہوں نے ایمان کو رہائش کی جگہ بنالیا ہے کیونکہ ایمان ان کے اندر مکمل طور پر جاگزیں ہوچکا ہے اور وہ اچھی طرح سے اس پر قائم ہیں جیسا کہ ان لوگوں نے دارالہجرۃ کو اپنی منزل بنالی ہے۔

حقیقت میں اللہ کے لئے محبت کرنا ہی ہر طرح کے بھلائی کرنے پر ابھارنے والی سبب ہوتی ہے۔ " وَالَّذِينَ تَبَوَّؤُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ) (الحشر:9)، اور( ان کے لئے) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی ہے اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں۔ بلاشبہ انہیں (وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ) (الحشر:9)، پر ابھارنے والی جو چیز ہے وہ صرف اور صرف (يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ) (الحشر:9) ہی ہے۔

اللہ کے لئے محبت کرنا ہی تمام بھلائیوں کے کرنے پر ابھارنے والی سبب ہوتی ہے۔

اللہ کے لئے محبت کرنا ہی تمام مسلمانوں کے سینوں کو نفرت و کراہیت ، بغض و کینہ کپٹ اور حسد و جلن سے صحیح سلامت رہنے پر ابھارنے والی سبب ہوتی ہے۔

اللہ کے لئے محبت کرنا ہی دوسرے لوگوں کے ساتھـ حسن ظن رکھنے کے دعوت دیتی ہے۔

اللہ کے لئے محبت کرنا ہی تمام مؤمنوں کے لئے صحیح سلامت رہنے کی تمنا پیدا کرتی ہے

اللہ کے لئے محبت کرنا ہی قدم ڈگمگانے پر دوسروں کوعفوودرگزر کرنے کی دعوت دیتی ہے۔

اللہ کے لئے محبت کرنا ہی غفلت میں مبتلا لوگوں کو نصیحت کرنے پر ابھارتی ہے۔

اللہ کے لئے محبت کرنا ہی غمخواروں کا غم دور کرنے کی دعوت دیتی ہے

اللہ کے لئے محبت کرنا ہی گنہگاروں کے عیوب چھپانے کی دعوت دیتی ہے۔

اور یہی محبت سیاستداں طبقوں میں ناپید ہے۔

ایثار انصار کی پہچان ہے:-

اللہ کے لئے محبت کرنا چونکہ ہر بھلائی کی جڑ ہے۔۔۔ اور وہ بھلائی جس کی آیت کریمہ (وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ) نے نشاندیہی کی ہے، انصار اخلاق کے اعلی درجہ پر ہیں۔۔۔ یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ شریک حیات خطرے کی لال جھنڈی ہے کوئی بھی شخص اس کے قریب پر نہیں مار سکتا ہے۔ اس جانب انصار کے اندر اس حد تک غیرت تھی۔۔۔ اس کے باوجود بھی ان لوگوں نے اپنے بھائیوں کو اپنی بیویوں پر ترجیح دی۔۔۔ اسی طرح سے گھراور مال و دولت بھی۔ سیرت کی کتابوں میں یہ بات مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سعد بن ربیع اور عبدالرحمن بن عوف کے درمیان بھائی چارہ کروایا۔۔۔ تو حضرت سعد بن ربیع نے حضرت عبدالرحمن بن عوف سے کہا: میرے پاس دو بیویاں ہیں اور گھر بھی دو ہیں۔۔۔ آپ کو ان میں سے جوجو پسند ہیں وہ لے لیں۔۔۔ کیا اس سے بھی بڑھ کر اور کوئی ایثار ہوسکتا ہے۔ لہذا حضرت عبدالرحمن بن عوف نے انہیں جواب دیا: نہیں بلکہ آپ ہمیں بازار کی راہ دکھلا دیجیئے۔۔۔ اللہ آپ کے مال اور آپ کے شریک حیات کی حفاظت فرمائے۔

ایثار نیکوکار داعیوں کی پہچان:-

بعد میں نیکوکار لوگوں نے انصار کے اسی ایثار کو اپنے لئے مشعل راہ بنائی۔۔۔ ابن قدامہ اسی اخلاق اور ایثار کے حوالے سے ایک بہت ہی عمدہ حکایت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: ہم لوگ کسی غزوہ میں جا رہے تھے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ اچانک سخت آندھی چلنے لگی اور ہرچہار جانب سے بجلیاں کڑکنے اور چمکنے لگیں۔۔۔ اور موسلا دھار بارش بھی ہونے لگی۔۔۔ لہذا ہم لوگ ایک ویران گھرمیں پناہ لینے کے لئے گھس گئے۔۔۔ اور اس گھر کے تمام کھڑکیوں اور درازوں کو اپنے اپنے سامانوں سے بند کردیا۔۔۔ ایک جگہ کھلی رہ گئی اور ہم لوگوں کو کوئی ایسی چیز نہ مل سکی جو اس جگہ رکھـ کر اس کو بند کریں۔۔۔ تو ہم لوگوں نے کہا: اس کھلی جگہ سے کون ہماری حفاظت کرے گا؟ لہذا ہم میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور ہم تمام لوگوں کو اپنے آپ پر ترجیح دی اور اس کھلی جگہ جا کر بیٹھـ گیا تاکہ ہم لوگ بارش کے پانی سے نہ بھیگیں۔۔۔ اس شخص نے اپنے جسم کو بجلی کی سخت کڑک اور چمک کو روکنے کے لئے ڈھال بنا دیا۔۔۔ ہم سب لوگ رات کو سو گئے اور جب نمازفجرکے لئے مؤذن نے اذان دی۔۔۔ تو ہم سب لوگ اٹھـ گئے اور اپنے اس ساتھـ کے پاس گئے تاکہ اسے بھی نمازکے لئے جگائیں۔۔۔ ہم نے دیکھا کہ وہ اس دارفانی کو خیرباد کہہ گئے لہذا ہم لوگ ان کی جدائی سے بہت زیادہ غمگین ہوئے۔ جب ہم لوگ ان کو نہلانے کے لئے گئے تو ان کی پشت (پیٹھـ) پر یہ لکھا ہوا پایا "یہ آدمی اہل جنت میں سے ہے"۔ اسی طرح سے حضرت عکرمہ بن ابو جہل نے جو جنگ یرموک کے موقع پر کیا وہ ہم سے کوئی زیادہ بعید نہیں ہے۔۔۔ لیکن وہ بعید اس اعتبار سے ہے کہ ہم اسے بیان کریں اس کو اپنا اسوہ بنائیں کیونکہ ہمارے نزدیک تو اب ایثار ایک شاذ و نادر چیز ہو کر رہ گئی ہے۔

واقعہ کچھـ یوں ہے کہ ایک مسلمان شخص ان کے پاس پانی کا پیالہ لے کر آتا ہے اور وہ اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔۔۔ ایسے عالم میں وہ کہتے ہیں فلاں کے پاس جاؤ کیونکہ وہ اس پانی کا ہم سے زیادہ ضرورت مند ہے۔۔۔ لہذا وہ شخص دوسرے کے پاس جاتا ہے تو وہ دوسرا اشارہ کرتا ہے کہ فلاں بھائی کے پاس جاؤ کیونکہ وہ اس وقت اس پانی کا ہم سے زیادہ ضرورت مند ہے۔۔۔ ایسا کرتے کرتے وہ ایسے پانچ جنگجؤوں کے پاس سے گزرے جو سب کے سب زخمی تھے۔۔۔ اور اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہے تھے۔۔۔ لہذا جب وہ شخص پلٹ کر پہلے والے کے پاس آیا تو دیکھا کہ وہ داعی اجل کو لبیک کہہ چکا ہے تو پھر وہ شخص دوسرے ، تیسرے ، چوتھے اور پانچویں کے پاس بھی گيا اور دیکھا کہ وہ سب کے سب داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ (وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ)۔

وادی جدید کا جیل جانثاری کا نمونہ:-

سنہ نوے کی دہائی میں وادی جدید کے جیل میں داخل ہونے کی جگہ پر آپ دیکھیں گے کہ اس کی دیواروں پر نقش ہے اور اس کے دروازوں پر یہ شعار لٹکا ہوا ہے (وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ) وہاں بلائیں بہت سخت تھیں۔۔۔ ریڑھ کی ہڈیاں پگھل گئیں۔۔۔ وہاں کی ہولناکیوں سے سروں کے بال پک کر سفید ہوگئے۔۔۔ اتنا سب کچھـ ہونے کے باوجود بھی "ایثار" ہی وہاں کے قیدیوں کی پہچان تھی۔

عمررسیدہ شخص کے پاس جب تفتیش آتی۔۔۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ تفتیش کیا چیز ہوتی ہے؟ جیل میں موجود دوسرے قیدی اس عمررسیدہ قیدی کے پاس کسی فوجی کو قریب نہیں آنے دیتے تھے۔۔۔ کوئی قیدی اپنے پیٹھـ سے اس کی حمایت کر رہا ہے تو کوئی اپنے پہلو سے اسے بچانے کی کوشش کررہا ہے اس کے بدلے بذات خود فوجی کی مار پیٹ کو برداشت کررہے ہیں۔

ایک چشم دید گواہ نے ہم سے بیان کیا: ہم لوگ جیل میں تھے اور سردی پورے عنفوان شباب پر تھی اور ہرچہار جانب تیزتند ہوائیں بھی چل رہی تھی ، ہرقیدی کے پاس صرف ایک ہی کمبل تھا۔۔۔ ہم میں سے ایک قیدی سخت بیمار تھا اور ٹھنڈی کی وجہ سے اس کے مونڈھے تھرتھر کانپ رہے تھے۔۔۔ لہذا ہم میں سے ایک شخص نے قربانی دی اور اپنا کمبل اٹھا کر اس بیمار قیدی کو اوڑھا دیا۔۔۔ اور وہ بذات خود فرش پر ہی بغیر کمبل کے لیٹ کر سو گیا۔۔۔ جب ہم لوگ صبح نماز فجر کے لئے جگانے آئے تو دیکھا کہ وہ شخص پسینے میں شرابور ہے۔۔۔ ہم لوگوں نے تعجب سے کہا سبحان اللہ!

ماجرا کیا ہے؟

اس شخص نے جواب دیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (خواب میں) تشریف لائے ، میرے جسم پر دو کمبل ڈال دیئے لہذا میں سوگیا ، ذرا سی بھی ٹھنڈی کا احساس نہیں ہوا اور یہ پسینہ انہیں دونوں کمبلوں کی وجہ سے ہے۔

ہم رب ذوالجلال سے دعاء گو ہیں کہ وہ ہمیں ان لوگوں میں سے بنائے جو بات کو کان لگا کر سنتے ہیں پھرجو بہترین بات ہو اس کی اتباع کرتے ہیں۔

من وحي الهجرة UR



نخلستان اسلام -

  • اخبار
  • ہمارے بارے ميں
  • نخلستان اسلام
  • بيانات
  • مسلم خاندان
  • موجودہ قضيے
  • کتابيں
  • حادثات
  • جہاد کا حکم
  • ملاقاتيں
  • ويب سائٹ کي خدمات
  • اپني مشکلات بتائيں
  • فتوے
  • ارئين کي شرکت