English - عربي
  صفحہ اول ويب سائٹ ہم سے رابطہ زائرين کا ريکارڈ
  فتوے -: روزے دار كا بواسير وغيرہ كے ليے مرہم اور كريم استعمال كرنا - فتوے -: کسی شخص نے فجرکے بعد یہ گمان کرکے کہ ابھی اذان نہیں ہوئی سحری کھا لی اس کا کیا حکم ہے؟۔ - فتوے -: چاند ديكھنے كا حكم - فتوے -: سيكسى سوچ كے نتيجہ ميں منى كا انزال ہونے سے روزہ باطل ہو جائيگا؟۔ - فتوے -: روزے كى حالت ميں ناك كے ليے سپرے استعمال كرنا - نخلستان اسلام -: فصل کاٹنے کا وقت قریب آگیا - نخلستان اسلام -: نجات کی کشتی قریب آگئی -  
ووٹ ديں
مغرب کی اسلام دشمنی کے اسباب میں سے ہے؟
اسلام اور مسلمانوں سے نفرت
صحیح اسلام سے عدم واقفیت
تطبیق اسلام کی صورت میں غیراخلاقی خواہشات پر پابندی
تمام سابقہ اسباب
سابقہ را? عامہ
موجودہ قضيے -

کیا ہم پارٹیوں اور جماعتوں کی مصلحتوں کو اسلام اور وطن کی مصلحتوں پر مقدم کریں گے

بقلم: ڈاکٹر/ ناجح ابراہیم۔۔ جب تنظیم القاعدہ واضح طور پر اسلام سے کنارہ کش ہو کر مسلموں اور غیر مسلموں پر اندھا دھند دھماکے کرنے لگی۔۔۔ تو پھر علماء کرام اس کے خلاف ہوگئے اور اسلام کے مقررہ اصولوں کے حوالے سے اس عظیم خلاف ورزی کو مسترد کرنے لگے انہیں خلاف ورزیوں میں سے مسلم و غیر مسلم شہریوں کا قتل کرنا ہے۔

تیونس میں جب بن علی کی نظام حکومت نے سرکشی کی تو اس موقع پر علماء کرام نے تیونس اور اس کے علاوہ دیگر ممالک میں اس کے خلاف سخت نوٹس لیا۔۔۔ جب حسنی مبارک اور معمر قذافی کی نظام حکومت ظلم و زیادتی اور سرکشی پر اتر آئی تو یہاں بھی علماء کرام ان دونوں کے نظام حکومت کے مقابلے میں حرکت میں آگئے۔۔۔ تمام علماء کرام مع ازہر شریف اور دیگر اسلامی تحریکوں کے ساتھـ بھی حسنی مبارک اور معمر قذافی کا سامنا کرنے کے لئے باہر آگئے یہاں تک کہ حسنی مبارک کا نظام حکومت ختم ہوگیا اور معمر قذافی کے نظام حکومت کے خاتمے کا بھی راستہ صاف ہوگیا اور آج شام میں بشار اسد کی نظام حکومت اپنی پوری قوم کو بڑے پیمانے پر نیست و نابود کرنے پر تلے ہوئی ہے اور اس ناپاک مشن کو کامیاب بنانے کے لئے  وہ اپنی پوری فوج اور تمام سیکورٹی کو بھی استعمال کررہی ہے۔

یہ بات سبھی لوگ جانتے ہیں کہ بشار اسد اور ان کی پوری فیملی کا تعلق علوی شیعوں سے ہے۔۔۔ اور شامی فوج کو کافی لمبے عرصہ سے بڑے وسیع پیمانے پر شیعہ بنانے کی مشن کامیاب رہی  لہذا یہ فوج اب وہ فوج نہ رہی جس نے سنـــہ 1973ء کی کامیاب جنگ میں لڑائی کی تھی۔ اس وقت فوج  پولس اور اطلاعات کے زیادہ تر کمانڈوز جو بشار اسد کے تحت کام کر رہے ہیں وہ سب شیعہ ہیں۔۔۔ یہ سارے لوگ بشار اسد کی طرف مائل ہوگئے اپنی قوم کی طرف مائل ہونے کو مسترد کردیا جیسا کہ مصر کی عظیم فوج نے کیا۔

شامی فوج نے شامی سیکورٹی اور ان چور اچکوں کے ساتھـ مل کر جنہیں شامی نظام حکومت نے اپنے سائے میں پالا پوسا تھا دیہاتوں اور شہروں میں گھس گھس کر انہیں ٹینکوں اور توپوں سے بھون رہے ہیں اور ساتھـ ہی ساتھـ ایسا قتل عام کر رہے ہیں جس سے پوری انسانیت لرزتی اور کانپتی ہے۔ عجیب و غریب بات یہ ہے کہ جو کچھـ بشار اسد اور ان کے حاشیہ برداروں سے ہو رہا ہے ہم لوگوں نے اب تک کسی بھی شیعی عالم سے اس کی مذمت نہیں سنی۔۔۔ نہ ہی عراق میں  نہ ہی ایران میں  نہ ہی لبنان میں اور نہ ہی خلیج میں۔ ہمارے سامنے ابھی تک کوئی فقیہ یا عالم یا قائد حزب اللہ کی جانب سے سامنے نہیں آیا جو اس قتل عام کی مذمت کرے۔ اس موقف نے بغیر کسی استثناء کے تمام لوگوں کے اندر حیرت اور ناراضگی پیدا کردی ہے۔

کیا ہم کسی جماعت کی مصلحت کو اسلام اور وطن کی مصلتوں پر مقدم کریں گے؟۔

اور کیا ہمارے نزدیک حکمراں ہماری قوموں سے زیادہ اہمیت والے ہیں؟۔

ہم کیوں مظلوم قوم کا کہیں ساتھـ دیتے ہیں کہیں اسے نیست و نابود کرنے پر تل جاتے ہیں؟۔

کس بناء پر ہم ایسا کررہے ہیں؟۔

کیوں ہم سینکڑوں ترازو سے ناپتے ہیں۔۔۔ اور دوسروں کو ایسا کرنے پر ملامت کرتے ہیں؟۔

بسا اوقات ہم شام کے علماء کرام کو معذور سمجھـ سکتے ہیں۔۔۔ لیکن ہم دوسروں کو ہرگز معذور نہیں سمجھـ سکتے۔

شیعوں کے وہ علماء کہاں ہیں جو بادشاہ کے ظلم و زیادتی کے خلاف اٹھـ کھڑے ہوئے؟۔

وہ لوگ کہاں ہیں جو حق اور مظلوم کی مدد کو ایک معمولی سی جماعت کی مصلحتوں پرمقدم کرتے ہیں؟۔

کیا اس کا مطلب یہی ہے کہ سرزمین شام ابھی تک صہیونیوں کے قبضے میں ہی ہے جو تم اپنی ہی قوم کا صفایا کررہے ہو اور اقتدار کی کرسی پر تاحیات براجمان رہنا چاہتے ہو؟ اور کیا آپ کے لئے یہ جائز ہے کہ آپ آزادی و احترام اورمساوات کے تئیں قوم کی ساری امیدوں پر پانی پھیر دو؟ ان پر سیکورٹی کا عملہ اس طرح سے مسلط کردو جو ان کی سانسیں گنیں؟ بلاشبہ غلام قوم کبھی بھی جنگ نہیں کرسکتی ہے  نہ ہی کسی کا سامنا کرسکتی ہے اور نہ ہی کبھی ترقی کرکے آگے بڑھـ سکتی ہے؟۔

عنترہ بن شداد سے کہا گیا جب وہ غلام تھا: حملہ کرو۔

عنترہ نے جواب دیا: غلام حملہ کرنا نہیں جانتا۔۔۔ وہ تو دودھ دوہنا اور پانی پلانا جانتا ہے۔

تو لوگوں نے اس سے کہا: حملہ کرو۔۔۔  اور تم آزاد ہو۔

عنترہ نے فورا جواب دیا: اب حملہ کرتا ہوں۔

شام ایک کافی لمبے عرصے سے خاموش ہے نہ ہی حملہ کرتا ہے نہ ہی جنگ کرتا ہے نہ ہی دودھ دوہتا ہے نہ ہی پانی پلاتا ہے نہ ہی آزادی یا امن و امان یا ڈیموکریسی یا ترقی یا امن و سلامتی کے ساتھـ اقتدار کو دوسروں کو منتقل کرنے کا احساس کرتا ہے۔ لہذا وہاں نہ ہی کوئی جنگ ہے اور نہ ہی کسی طرح کا کوئی امن و امان ہے۔۔۔ نہ ہی وہاں کا اقتصاد مضبوط ہے۔۔۔ نہ ہی وہاں علمی ابحاث ترقی پر ہیں۔۔۔ عام شہریوں کو ہی نہ کوئی آزادی یا احترام حاصل ہے۔۔۔ غرضیکہ وہاں کچھـ بھی نہیں ہے۔ رہی اس کی جنگیں تو وہ زیادہ تر دوسروں کے ذریعہ برائے نام رہی ہیں۔

ہم ہمیشہ سے یہی چاہتے ہیں کہ اسلام اور وطن کی مصلحتوں کو جماعتوں  پارٹیوں اور تحریکوں کی مصلحتوں پر مقدم کیا جائے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ قوم یہ ملک سے زیادہ قابل اہمیت سمجھی جائے۔۔۔ اسی طرح سے اسلام  قوم اور وطن یہ سب کے سب اسلامی تحریکوں  پارٹیوں اور جماعتوں سے زیادہ اہم ہوں۔۔۔ اگر ہم نے اس طرح سے صحیح ترتیب دی تو اللہ رب العالمین ہم کو ساری مصلحتیں اکٹھا ہی عنایت کردے گا اور اگر ہم نے ترتیب میں کسی طرح کی کوئی گڈمڈ کی تو ہم ساری چیزوں سے ہاتھـ دھو بیٹھیں گے۔

هل نقدم مصالح الطوائف والجماعات علي مصالح الإسلام والأوطان؟. UR



موجودہ قضيے -

  • اخبار
  • ہمارے بارے ميں
  • نخلستان اسلام
  • بيانات
  • مسلم خاندان
  • موجودہ قضيے
  • کتابيں
  • حادثات
  • جہاد کا حکم
  • ملاقاتيں
  • ويب سائٹ کي خدمات
  • اپني مشکلات بتائيں
  • فتوے
  • ارئين کي شرکت