الحمد للہ، حاملہ عورت ـ اور دودھ پلانے والى بھى اس جيسى ہى ہے ـ كو جب اپنى جان كو ضرر كا خدشہ ہو، يا اپنے بچے كى جان كو خطرہ ہو تو اس كے ليے رمضان المبارك كے روزے چھوڑنا جائز ہيں، اور صرف اس كے ذمہ بعد ميں قضاء ہو گى؛ كيونكہ وہ مريض كى طرح ہے جو اپنى بيمارى كى بنا پر معذور ہے۔
پھر اگر وہ دوسرا رمضان آنے سے قبل روزہ ركھنے كى استطاعت ركھے تو اس پر قضاء ميں روزے ركھنے واجب ہيں، اور اگر نيا حمل يا دودھ پلانے كى يا سفر كى بنا پر ا سكا عذر باقى رہے تو اس پر كوئى حرج نہيں، اور جب بھى وہ روزہ ركھنے پر قادر ہو تو اس پر قضاء لازم ہے۔ واللہ اعلم حكم من لم تقض ما عليها من صوم منذ عامين ولا تزال عاجزة عن القضاء UR |