English - عربي
  صفحہ اول ويب سائٹ ہم سے رابطہ زائرين کا ريکارڈ
  فتوے -: روزے دار كا بواسير وغيرہ كے ليے مرہم اور كريم استعمال كرنا - فتوے -: کسی شخص نے فجرکے بعد یہ گمان کرکے کہ ابھی اذان نہیں ہوئی سحری کھا لی اس کا کیا حکم ہے؟۔ - فتوے -: چاند ديكھنے كا حكم - فتوے -: سيكسى سوچ كے نتيجہ ميں منى كا انزال ہونے سے روزہ باطل ہو جائيگا؟۔ - فتوے -: روزے كى حالت ميں ناك كے ليے سپرے استعمال كرنا - نخلستان اسلام -: فصل کاٹنے کا وقت قریب آگیا - نخلستان اسلام -: نجات کی کشتی قریب آگئی -  
ووٹ ديں
مغرب کی اسلام دشمنی کے اسباب میں سے ہے؟
اسلام اور مسلمانوں سے نفرت
صحیح اسلام سے عدم واقفیت
تطبیق اسلام کی صورت میں غیراخلاقی خواہشات پر پابندی
تمام سابقہ اسباب
سابقہ را? عامہ
فتوے -

روزے كى قضاء سے بھى عاجز عورت كا حكم

سوال

ميرى بہن نے دو برس قبل دوران حمل رمضان المبارك كے روزے نہيں ركھے، اور ابھى تك وہ روزے ركھنے سے عاجز ہے، اس پر كيا واجب ہوتا ہے؟۔

مفتی

شيخ محمد صالح المنجد، الاسلام سوال وجواب

جواب

الحمد للہ، حاملہ عورت ـ اور دودھ پلانے والى بھى اس جيسى ہى ہے ـ كو جب اپنى جان كو ضرر كا خدشہ ہو، يا اپنے بچے كى جان كو خطرہ ہو تو اس كے ليے رمضان المبارك كے روزے چھوڑنا جائز ہيں، اور صرف اس كے ذمہ بعد ميں قضاء ہو گى؛ كيونكہ وہ مريض كى طرح ہے جو اپنى بيمارى كى بنا پر معذور ہے۔

پھر اگر وہ دوسرا رمضان آنے سے قبل روزہ ركھنے كى استطاعت ركھے تو اس پر قضاء ميں روزے ركھنے واجب ہيں، اور اگر نيا حمل يا دودھ پلانے كى يا سفر كى بنا پر ا سكا عذر باقى رہے تو اس پر كوئى حرج نہيں، اور جب بھى وہ روزہ ركھنے پر قادر ہو تو اس پر قضاء لازم ہے۔

واللہ اعلم

حكم من لم تقض ما عليها من صوم منذ عامين ولا تزال عاجزة عن القضاء UR



فتوے -

  • اخبار
  • ہمارے بارے ميں
  • نخلستان اسلام
  • بيانات
  • مسلم خاندان
  • موجودہ قضيے
  • کتابيں
  • حادثات
  • جہاد کا حکم
  • ملاقاتيں
  • ويب سائٹ کي خدمات
  • اپني مشکلات بتائيں
  • فتوے
  • ارئين کي شرکت