English - عربي
  صفحہ اول ويب سائٹ ہم سے رابطہ زائرين کا ريکارڈ
  موجودہ قضيے -: کیا مبلغین اسلام رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں؟۔ - جہاد کا حکم -: جہاد کے ذریعہ حاصل ہونے والے مفادات اور دور کئے جانے والے خطرات کے مابین ربط وتعلق - ملاقاتيں -: طالبان کا وجود کیسے ہوا؟۔کس طرح سے کامیاب ہوئےاور تنظیم القائدہ نے انکو کیسے گنوایا؟۔۔ اسلام غمری کے شہادت کا تیسرا حصّہ - نخلستان اسلام -: جنت میں جدائی نہیں - حادثات -: امریکہ کے ساتھ تعلقات پر مصر کے صدر مرسی کا دانشمندانہ مو¿قف اور ہماری قیادت کی آزمائش جنرل اسمبلی کا اجلاس مسلم ممالک کے کسی مشترکہ مو¿قف پر منتج ہو سکتا ہے؟۔ - موجودہ قضيے -: کیا ہم صحیح طریقے سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں؟۔ - حادثات -: میانمار میں روہنگی مسلمانوں کا المیہ (2)۔ - ملاقاتيں -: افغانستان کے ہر شہر میں جماعت اسلامی کےشھید موجود ہیں۔۔ شیخ اسلام غمری کے ساتھ ہمارے انٹرویو کا دوسرا حصّہ - نخلستان اسلام -: صلی اللہ علیہ وسلم محسن انسانیت - حادثات -: شریعت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مغربی منصفین کی نظروں میں - موجودہ قضيے -: مسلمانوں کے نزدیک دشمنوں کی مدد کرنے کا فن - فتوے -: نذر كا روزہ شوال كے چھ روزں پر مقدم ہوگا - مسلم خاندان -: میں مسلمان کیسے ہوئی؟ ایک تھائی خاتون کی قبول اسلام کی کہانی - مسلم خاندان -: کیا عورت سے متعلق اسلام منفی سوچ رکھتا ہے؟(1)۔ - مسلم خاندان -: اسلامی شادی کورس - نخلستان اسلام -: اسلام اور اسلام کے لئے کام کرنے والوں کی خطا کے مابین گڈ مڈ - ملاقاتيں -: افغانی عرب کے تجربے کا مشاہدہ کریں۔۔ شیخ/ اسلام غمری کے ساتھ ہمارے انٹرویوکا پہلا حصّہ - جہاد کا حکم -: سول غیر فوجی طیاروں کی ہائی جیکنگ اور دھماکہ۔۔۔ شرعی جائزہ -  
ووٹ ديں
کیا شام میں مظاہرہ کرنے والی عوام کی فتح ممکن ہے؟
ہاں
نہیں
معلوم نہیں
سابقہ را? عامہ
فتوے -

نذر كا روزہ شوال كے چھ روزں پر مقدم ہوگا

سوال

ميں بيمار ہوگئى تو ميں نے نذر مانى كہ اگر مجھے شفايابى مل گئى تو ميں پندرہ دن كے روزے ركھوں گى، ليكن اس كے ليے ميں نے وقت كى تحديد نہ كى كہ كسى بھى وقت ركھ سكتى ہوں، الحمد للہ مجھے شفا حاصل ہوگئى اور ميں نے رجب ميں روزے ركھنے شروع كر ديے، پانچ روزے ركھے اور تھك گئى پھر پانچ روزے شعبان ميں ركھے، اور رمضان آ گيا تو ميں نے رمضان المبارك كے روزے ركھے، اور اب ہم شوال كے مہينہ ميں ہيں كيا پہلے ميں شوال كے چھ روزے ركھوں يا كہ كے نذر كے باقى مانندہ پانچ روزے پہلے ركھوں، برائے مہربانى مجھے معلومات فراہم كريں، اللہ تعالى آپ كو بركت سے نوازے۔

مفتی

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ، اسلام سوال وجواب

جواب

الحمد للہ: آپ كو چاہيے كہ پہلے اپنى نذر كے روزے ركھيں، اور پھر بعد ميں اگر شوال كے چھ روزے ركھنے ممكن ہوں تو شوال كے چھ روزے ركھ ليں، اور اگر نہ بھى ركھيں تو اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ شوال كے چھ روزے مستحب ہيں واجب نہيں۔

ليكن نذر كے روزے فرض و واجب ہيں، اس ليے آپ پر واجب ہے كہ آپ نفلى روزوں سے پہلے فرض كى ابتدا كريں، اور اگر آپ نے پندرہ روزے مسلسل يعنى تسلسل كے ساتھ پندرہ روزے ركھنے كى نيت كى تھى تو پھر يہ تسلسل كے سا تھ ركھنا ضرورى ہيں، اور آپ كے ليے جائز نہيں كہ آپ عليحدہ عليحدہ روزے ركھيں كبھى پانچ اور كبھى كم يا زيادہ اس طرح پہلے روزے رائيگاں ہونگے۔

ليكن اگر آپ نے غير مسلسل روزے ركھنے كى نيت كى تھى تو آپ پر باقى مانندہ پانچ روزے مكمل كرنا واجب ہيں اس طرح ان شاء اللہ آپ كى نذر كے روزے پورے ہو جائيں گے۔

اور آپ كو اس كے بعد نذر نہيں ماننى چاہيے، كيونكہ نذر نہيں چاہيے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: "تم نذر مت مانو، كيونكہ نذر تقدير ميں سے كچھ واپس نہيں لاتى، بلكہ يہ تو بخيل سے نكالنے كا ايك بہانہ ہے"۔

اس ليے نہ تو كسى مريض كو نذر ماننى چاہيے اور نہ ہى تندرست كو، ليكن جب كوئى انسان اللہ كى اطاعت كى نذر مانے تو اس كے ليے وہ نذر پورى كرنى واجب ہے، مثلا روزے اور نماز كى نذر۔

اس ليے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: "جس كسى نے بھى اللہ كى اطاعت كى نذر مانى تو اسے چاہيے كہ وہ اللہ كى اطاعت كرے، اور جس نے اللہ كى نافرمانى كى نذر مانى تو وہ اللہ كى نافرمانى مت كرے"۔

اسے امام بخارى نے صحيح بخارى ميں روايت كيا ہے۔

اس ليے اگر كسى انسان نے كچھ محدود ايام كے روزے ركھنے كى نذر مانى يا پھر دو ركعت نما زكى يا صدقہ كرنے كى نذر مانى تو اس نے اطاعت كى جو نذر مانى ہے اسے پورا كرنا لازم ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے مومنوں كى مدح اور تعريف كرتے ہوئے فرمايا ہے: (يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا) (الإنسان:7)، (وہ نذريں پورى كرتے ہيں، اور اس دن سے ڈرتے ہيں جس كى برائى چاروں طرف پھيل جانے والى ہے)۔

اور اس ليے بھى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نذر پورى كرنے كا حكم ديا ہے، جيسا كہ مندرجہ بالا حديث ميں بيان ہوا ہے، اس ليے نذر شفايابى كا سبب نہيں، اور نہ ہى يہ مطلوبہ حاجت و ضرورت پورى كرنے كا سبب ہے، اس ليے اس كى كوئى ضرورت ہى نہيں۔

ليكن يہ ايسى چيز ہے جو انسان اپنے ليے لازم كرتا ہے اور اس طرح بخيل سے نكالا جاتا ہے، پھر اس كے بعد وہ نادم ہوتا اور حرج ميں پڑ جاتا ہے كہ كاش وہ نذر نہ ہى مانتا۔

اس ليے الحمد للہ شريعت مطہرہ وہ كچھ لائى ہے جو لوگوں كے زيادہ بہتر اور فائدہ مند ہے اور وہ نذر ممنوع ہے كہ نذر نہ مانى جائے۔



فتوے -

  • اخبار
  • ہمارے بارے ميں
  • نخلستان اسلام
  • بيانات
  • مسلم خاندان
  • موجودہ قضيے
  • کتابيں
  • حادثات
  • جہاد کا حکم
  • ملاقاتيں
  • ويب سائٹ کي خدمات
  • اپني مشکلات بتائيں
  • فتوے
  • ارئين کي شرکت