English - عربي
  صفحہ اول ويب سائٹ ہم سے رابطہ زائرين کا ريکارڈ
  حادثات -: مسجدوں کو (حکومت نے) اپنی ماتحتی میں لیا تو فیس بوک نے انقلاب برپا کردیا - نخلستان اسلام -: ہم صحابہ کرام سے کیوں محبت کرتے ہیں اور ان کی توہین کو جرم عظیم سمجھتے ہیں؟۔ - ملاقاتيں -: اسلام میں عورت کی آزادی اور مرد کی سربراہی۔۔ ڈاکٹر حسن الحیوان کے افکار میں ہماری ذہنی سیاحت کا چوتھا حصہ - ہمارے بارے ميں -: ۔(3-1) ہماری جد وجہد (کا مقصد) اسلام کے تہذیبی منصوبے کی تکمیل ہے - موجودہ قضيے -: جماعت اسلامی اور نئے مصری نظام (حکومت) کی بنیاد - حادثات -: قذافی اپنے الفاظ واپس لو - جہاد کا حکم -: ۔(3-4) جہاد اسلام کے اعلی مقاصد و اہداف تک پہنچنے کے ذرائع میں سے ایک ذریعہ ہے - موجودہ قضيے -: مشرقی ترکستان کی ایک بھلائی ہوئی دردناک داستان - حادثات -: خوشخبریوں کا سلسلہ جاری ہے - بيانات -: منصفانہ مطالبات کو فروغ دینے اور مصری معیشت کی حفاظت کے لیے دعوت - نخلستان اسلام -: سیدنا عمر فاروق کی زندگی اک نظرمیں - موجودہ قضيے -: اسلامی تحریک، حقیت پسندی کا مفہوم، اختلافات اور ذات کا مسئلہ - حادثات -: پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی صدائے باز گشت - ہمارے بارے ميں -: ۔(2-17) اسلام میں متعدد سیاسی پارٹیوں کا تصور - ملاقاتيں -: افغانستان کے ہر شہر میں جماعت اسلامی کےشھید موجود ہیں۔۔ شیخ اسلام غمری کے ساتھ ہمارے انٹرویو کا دوسرا حصّہ - موجودہ قضيے -: اصلاح کی حقیقت امن وسلامتی کے ساتھـ حکومت دوسرے تک منتقل کرنے میں پنہاں ہے - ملاقاتيں -: موجودہ دور میں خلافتِ اسلامی کے لئے مناسب ترین شکل یورپین یونین ہے۔ ڈاکٹر حسن الحیوان کے ساتھـ ہمارے انٹرویو کا تیسرا حصہ - مسلم خاندان -: ۔(2) ذریت کی اصلاح کے لئے نبوی جھلکیاں - حادثات -: ۔(عربی نظام) اور تیونسی منظر سے عبرت ونصیحت -  
ووٹ ديں
کیا ویب سائٹ آپ کے لئے کوئی نئی چیز پیش کر رہی ہے؟۔
ہاں
نہیں
کبھی کبھی
سابقہ را? عامہ
ہمارے بارے ميں -

۔(3-1) ہماری جد وجہد (کا مقصد) اسلام کے تہذیبی منصوبے کی تکمیل ہے

ہم چاہتے ہیں کہ آفتاب اسلام کی حدت، ہمار ے تمام ممالک واوطان کو اپنے احاطے میں لے لے اور اللہ تعالی کی پوری زمین میں پھیل جائے، چنانچہ ہم دعوتی اور فکری حکمت عملی کے اعتبار سے اسلام کے تہذیبی منصوبے کی تکمیل کیلئے اس کے تمام لوازم وضروریات اور ممد ومعاون وسائل کو بروئے کار لانے کی ایسی جد وجہد کر رہے ہیں جس سے اسلام کو سربلندی اور ترقی اور ہماری امت مسلمہ اور عربیہ کو عزت وشرف نصیب ہو اور وہ عوام اور اقوام کی قیادت وسیادت کے طبعی مقام ومنصب کو دوبارہ حاصل کرے۔

ہم اسلام کے تہذيبی وثقافتی منصوبے کی ترقی وتکمیل کیلئے اس کے سیاسی واقتصادی، معاشرتی وثقافتی،ادبی وفنی، تربیتی وقانونی اور علمی وعملی عام معاون عناصر کے ذریعے اس کے تہذیبی ثقافتی منصوبے کی ترقی وتکمیل کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم اسے شخصی ضروریات سے بڑھا کر عملی زندگی میں نمایاں کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں نہ کہ دوسروں کو ڈرانے ہیں۔

ہم اسلامی تہذیب وثقافت کی عمارت اپنی طاقتور اور پختہ بنیادوں اور اپنے بنیادی ستونوں پر تعمیر کرنا چاہتے ہیں:

1-        فرد سازی اور اس کی اصلاح وترقی: انسان کے فطری طور پر پست وبالا (صفات حامل ہونے) کی رعایت کے ساتھ ساتھ جسم اور روح میں توازن کے اعتبار سے فرد سازی اور اسکی اصلاح وترقی، تین اساسی مراکز دل، عقل اور جسم کا احاطہ کرنے والے مکمل تربیتی طریقے سے ہی ممکن ہے، چنانچہ دل اور روح کے تزکیہ کی عظمت یہ ہے کہ اسے (انسان کی روح کو) اس قدر آسمان کی بلندیوں تک پہنچاتا ہے کہ اس کا تعلق اپنے خالق اور مالک حقیقی سے قائم ہو جاتا ہےاور اخلاقی اور ایمانی پستیوں میں نہیں گرتا اور اس کی شان یہ ہے کہ وہ نفس (امارہ) کو ختم کر دیتا ہے عقل کا تزکیہ کہ جس سے مسلمان ترقی کرتے ہوئے علم وعمل کا مینار اور معرفت کے اصولوں اور علمی پختگی کی وجہ سے مرشد وراہنما بن جاتا ہے اور تزکیہء بدن جو کہ عقل اور دل کے لئے انسان کا بیرونی ڈھانچہ ہے یہ اپنے اندر عقل کو محفوظ رکھتا ہے اور روح کا (عارضی) ٹھکانہ ہے۔

2- متوازن اور صالح معاشرے کے قیام میں نیک وصالح خاندان، بنیادی اینٹ کی حیثیت رکھتا ہے جو کہ شریعت کی رو سے اس کی حفاظت ونگرانی میں زوجین کے درمیان قائم ہونے والے ایک مقدس رشتے کی وجہ سے وجود میں آتا ہے۔

3- متوازن اور صالح اسلامی معاشرے کا قیام جو کہ عقائد کے اصولوں، عدل ومحبت اور اعلی اخلاق کے ان قواعد وضوابط پر قائم جو اسلام نے اسکى اندرونی وبیرونی حفاظت اور دفاع کیلئے وضع کئے ہیں جیسے (حق کی) دعوت، نیکی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا،  اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کرنا، حق کی حفاظت، خیر وبھلائی کی حمایت وتائيد اور معاشرے کے ارکان کے محافظ اور اسے (بیرونی) دھمکیون سے پجانے کیلئے ڈھال ہیں، اور وہ قواعد وضوابط جو اس نے معاشرتی عدل، باہمی تعاون ویکجہتی اور اخوت کیلئے مرتب کئے ہیں۔

4- نیک قوم کی تشکیل: (وہ ملت صالحہ) جسے اسلام ھدایت کا مینار، ساری انسانیت کیلئے نورانی مرکز بنانا چاہتا ہے جو مندرجہ ذیل خوبیوں اور خصائص کی حامل ہو۔

سو وہ امت ربانیہ ہےاور وہ پیغام اور ابلاغ میں ربانی ہے۔

وہ امت وسط ہے (اور اسکے) نصاب اور طریقے میں اعتدال ہے۔

وہ امت ایک ہی ہے اگرچہ (اس میں) طبقات مختلف، عنصری تنوع اور مختلف زبانوں کا امتزاج ہے، اور اس میں بھی تعجب نہیں کہ یہ خالص امت توحید ہے۔

اور بہی دعوتی امت ہے جسے رشد وھدایت، پیغام رسانی، باہمی تعاون، لین دین اور باہمی ربط وتعلق کیلئے چن لیا گیا ہے۔ نہ کہ وہ اپنی ذاتی ضرورتوں پر اکتفاء کرنے والی بلکہ عالمی امت ہے۔ یہ تمام قوموں، عوام، تہذیبوں، انسانی طبقات اور تمام زمانوں کے پیغام کی حامل ہے، اور یہ امت خیر ہے اور پوری دنیا میں نیکی وبھلائی پھیلانے کی ذمہ دار ہے۔ یہ مخلوق خدا کو ان کے خا لق کی طرف راہنمائی اور لوگوں کو ان کے رب کا بندہ بنانے کی سعی کر رہی ہے، یہ نیکی کا حکم دیتی ہے اور برائی سے منع کرتی ہے، لوگوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف غلامی سے نکال کر رب کی عبادت اور بندگی کی طرف لاتی ہے۔ یہ عدل وانصاف سے چلتی ہے، اورپوری دنیا میں احسان وانصاف، انسانی بھائی چارے اور انسانی مساوات جیسی قدروں کو بلند کرتی ہے۔ امن کو عام کرتی اور دوسری تہذیبوں، قوموں اور عوام میں عفو ودرگزر کو پھیلاتی ہے علم وحکمت جہاں بھی ہو انکے مرتبے کو بلند کرتی ہے آئندہ نسلوں تک پہنچانے کی غرض سے عمل نافع کی قدر کو بڑھاتی ہے۔ تھذیبی تقدم وترقی کی اقدار کو وسیع پیمانے پر قائم کرتی ہے سو اسکی حیثیت قائدانہ اور عوام واقوام کی قیادت، اعلی مقاصد اور عظیم اقدار کی طرف کائنات کی راہنمائی اس کا مشن ہے۔

5- فلاحی مملکت کا قیام: (وہ مملکت) جو وحدت امت اور اس کے وجود کیلئے ظاہری وباطنی مظاہر کی نمائندگی کرتی ہے اسلام نے اس کے قیام کے لئے وہ قوانین وضوابط بنائے ہیں جن (کے مطابق) مملکت اسلامیہ تمام اطراف میں حکومت کرتی ہے اور اس کی شان یہ ہے کہ وہ افکار ونظریات کے متلاطم سمندر میں آشفتہ حال کشتئ عالم کو خالص ایمان کے ساحل تک پہنچانے کیلئے قیادت کرتی ہے اسلام نے حکمرانی کیلئے قانون اور بالادستی کیلئے دستور وضع کیا ہے اور نظام حکومت کے ایسے منفرد نمونے پیش کئے ہیں کہ جن کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ہے اس نے کئی صدیوں تک آدھی دنیا پر حکومت کی اور اس کی (روشن) تہذیب کی روشنی وسط یورپ تک پہنچ گئی اور اس نے یورپ کو اس وقت (اپنے نور) سے منور کیا کہ جب وہ جہالت وگمراہی کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا۔

ہم لوگوں کی زندگی اور ان کے معاشروں میں خرافات اور بدعتوں سے پاک عقیدے کے ساتھ ایسا دین قائم کرنے کے خواہشمند ہیں جو اپنے شعائر میں صحیح، قوانین میں معتدل، آداب میں شفاف، معاملات مین عمدہ اور اخلاقیات میں اعلی ہو۔

ہم ایسا معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں جس میں ہر طرف پرچم اسلام لہرا رہا ہو اور اس میں شریعت اسلامی کی حکمرانی ہو جسکی بالادستی اور حاکمیت پر ہم ایمان رکھتے ہیں۔

وہ شریعت مطہرہ جسے اللہ تعالی نے مملکت اسلامیہ کی حکومت کیلئے قانون قرار دیا ہے اور جس نے طویل صدیوں تک نظام حکومت اور قوموں کی سیاست میں بڑے عمدہ نمونے اور اعلی مثالیں پیش کی ہیں۔

اور شریعت الہی اور قانون خداوندی کا اقتدار سے الگ ہونا ایک ایسا شدید ظلم اور صریح غلطی ہے جو معاف نہیں کی جاتی۔ ہمارا ایمان ہے کہ اسلام ہی دین ووطن ہے اور حاکمیت صرف اللہ تعالی ہی کی ہے۔ (إِنِ الحُكْمُ إِلاَّ لِلَّهِ) (يوسف:40): (حکمرانی صرف اللہ تعالی کیلئے ہے۔)۔ اور لازم یہ ہے کہ شریعت الہیہ کی بالادستی اور حکمرانی ہو چنانچہ ہمیں کتنا شوق اور ہماری روحوں کو کتنا انتظار ہے کہ تمام اسلامی ممالک میں مکمل طور پر شریعت اسلامی کا غلبہ ہو اور یہ کہ تمام اسلامی ممالک، اسلام کیلئے اور عملی طور پر اسلام کے مطابق عظیم ممالک ہوں جو ظاہری اور باطنی اعتبار سے عملا شریعت مطہرہ اور اس کے وسیع سائے میں زندگی بسر کریں، جو ہمیشہ خیر وبھلائی اور برکتوں سے نوازتی ہے اور دنیا میں شریعت ربانی کی حکمرانی اور اللہ تعالی کے حکم کی تنفیذ وتطبیق ہماری کوشش ہے (تاکہ) لوگوں کو معلوم ہو کہ شریعت اسلامی موجود ہے اگرچہ اس میں سے کچھ، بعض اسلامی ممالک میں مفقود ہے چنانچہ ہمارے پیش نظر انصاف سے متصف معاشرہ ہے سو ہم نہ ان کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ شریعت مکمل طور پر نافذ ہے اور نہ ہی ہم ان سے مبالغہ کرتے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ شریعت بالکل نہیں ہے لیکن ہمیں معلوم ہے کہ شریعت اسلامیہ کے بہت سے احکام موجود اور نافذ ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ بہت سے احکام (عملی طور پر) مفقود ہیں۔

بے شک شریعت اسلامی جو ہمارا مقصد اور مطالبہ ہے یہ دین اسلام کا ہی ہم معنی کلمہ ہے بس یہی عقیدہ واخلاق اور عبادات ومعاملات ہیں اور یہی وہ تمام تکلیفی اور وضعی احکام ہیں جو اللہ تعالی نے نازل فرمائے ہیں، یہی وہ شریعت اسلامی ہے جس کا دائرہ کار بہت وسیع اور شعبے مختلف ہیں، چنانچہ شریعت اسلامی کی تطبیق سے مراد یہ ہے کہ اسلام کو ایمانی واعتقادی، اخلاقی وقانونی اور عدالتی وحکومتی طریقہء حیات بنایا جائے خواہ اس کا تعلق سیاسی، اقتصادی، معاشرتی، تربیتی واخلاقی یا تعلیمی وصحافتی امور سے ہویا زندگی کے کسی اور شعبے سے ہو۔

اس مکمل غور وخوض اور مروجہ اخلاقیات اور مبادیات کی حقیقت اور معاشرے پر نگاہ ڈالنے سے بہت کچھ ظاہر ہوا اور کچھ مخفی رہا، ہم اسلام کو عملی زندگی میں نافذ کرنے کیلئے مصروف عمل ہیں اگرچہ زندگی کے تمام پہلؤوں میں سے کسی پہلو میں اس کی تطبیق دشوار ہی (کیوں نہ) ہو ہم اسلام کے موجودہ قوانین کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں نمایاں کرنے اور ان کی ترقی وحفاظت کیلئے جد وجہد کر رہے ہیں اور ہم مفقود کو پیش نظر رکھتے ہیں اور حکمت وصبر سے اسے وجود میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں ہم عقیدہ، اخلاق وعبادات اور معاملات میں سے معاشرے سے متعلق اسلامی احکام کی تطبیق وتنفیذ کی تیاری اور ترغیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ہم سمجھتے ہیں کہ شریعت اسلامی ایک مکمل ومربوط نظام ہے جو اجزاء اور تقسیم کو قبول نہیں کرتی ہے اور نہ ہی تفرقہ اور امتیاز کو برداشت کرتی ہے لیکن ہم خیر وبھلائی کے پہلؤوں اور ناقص پہلؤوں کا تعین کر کے مثبت اور منفی پہلؤوں کو معلوم کرتے ہیں چنانچہ ہم طعن وتشنیع اور گالی گلوج کے بجائے (بھلائی کی) شمعیں روشن کرنے کی مساعی کر رہے ہیں اور ہم آدھے خالی گلاس (کی کمی) کی ملامت جاری رکھنے کے بجائے اپنی استطاعت کے مطابق اسے بھرنے میں مشغول ہیں۔

بے شک ہمارا مقصد اعظم جس کے حصول کیلئے ہم (مسلسل) جد وجہد اور اس کی تکمیل کی سعی کر رہے ہیں وہ پوری دنیا میں اللہ تعالی کے دین کا غلبہ اور نفاذ ہے ہم چاہتے ہیں کہ ھدایت کے مہتاب، عدل، عفو ودرگزر اور رشد وھدایت اور بھلائی کی چاندنی کو (ہر سو) پھیلائیں، اور تاریکیاں دور کرنے والے چراغ، احسان اور فضل کی روشنی سے ہمارے اعمال، ہمارے گھروں اور ہمارے وطنوں کو بھی روشن کریں ہماری آرزو ہے کہ لوگ دین اسلام کی محبت ورغبت کے ساتھ اس کی پابندی کرتے ہوئے فوج در فوج اس میں داخل ہوں ہماری تمنا ہے کہ اللہ تعالی کے نافرماں اس کی اطاعت کی طرف لوٹیں، غافل متنبہ ہوں، سونے والے بیدار ہوں۔ ہم لوگوں کو ھدایت یافتہ اور ان کے رب کا بندہ بنانا چاہتے ہیں۔

ہم چاہتے ہیں كہ ہمارا مسلم معاشرہ جسد واحد (کی طرح) ہو جائے اور ہم اختلافات کو نظر انداز کر کے اپنی اسلامی محبت کو ختم کئے بغير اور اس کے خد وخال کو خراب کئے بغیر متحد ہو کر اس کی تعمیر کے تمام معاون وسائل حاصل کر کے اسے مغربی بنانے والی ان موجوں کو جو ہماری امت کو ورغلانا چاہتی ہیں اور ان بڑے بڑے چيلنجز جو ہماری امت اور ہمارے پیغام کو در پیش ہیں کے مقابلے میں ڈٹ جائیں۔

یہی ہمارے مقاصد ہیں جو ہمارے پیش نظر ہیں اور یہی ہم اپنے لئے، اپنے معاشرے، اپنی قوم اور اپنے ممالک کے لئے چاہتے ہیں۔ یہی ہے وہ جو ہم اپنے دین اور اپنے پیغام کیلئے چاہتے ہیں جس کے لئے ہم نے اپنی جانیں وقف کر دی ہیں۔

نسعى لتحقيق المشروع الحضاري للإسلام 3-1 UR



ہمارے بارے ميں -

  • اخبار
  • ہمارے بارے ميں
  • نخلستان اسلام
  • بيانات
  • مسلم خاندان
  • موجودہ قضيے
  • کتابيں
  • حادثات
  • جہاد کا حکم
  • ملاقاتيں
  • ويب سائٹ کي خدمات
  • اپني مشکلات بتائيں
  • فتوے
  • ارئين کي شرکت