رمضان میں مسکـرائیے بقلم: سید العتمونی۔۔ معلوم نہیں کیوں بعض روزے دار زیادہ تر اوقات ترش روئی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔۔۔ گویا کہ وہ کسی بھی شخص سے بات چیت کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اور نہ ہی کوئی شخص ان سے گفتگو کرسکتا ہے۔۔۔ پورے گھرمیں چیخ و پکار اور ہنگامہ کئے رہتے ہیں، بچوں کو مارتے پیٹتے ہیں اپنی بیوی اور اہل وعیال کو معمولی معمولی باتوں پر کوستے رہتے ہیں گویا کہ یہی لوگ اسے کھانے پانی سے منع کرنے کی وجہ ہیں۔
جب وہ گھر سے کہیں باہر نکلتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے گویا کہ وہ پتھر کا چٹان ہیں جسے سیلاب نے اونچی جگہ سے ڈھکیل دیا ہے اور وہ تاریکی میں ادھر ادھر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔۔۔ جیسا کہ کہاوت ہے کوئی بھی شخص اس کی جرأت نہیں کرسکتا کہ اس کی ناک پر انگلی رکھـ سکے۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ روزہ اس کے چال چلن کو مہذب بنائے اور اس کے اخلاق کو سنوارے۔۔۔ لیکن ایسا کچھـ نہ ہوا۔ لہذا اب ہمارے ساتھـ آئیے تاکہ ہم بعض روزے داروں کا حال معلوم کریں اور ان کی ترش روئی سے ہم کچھـ مسکرا سکیں ، ان کی ڈانٹ پھٹکار پر ہم کچھـ محظوظ ہو لیں ، ان کے غیظ وغضب سے بھی ہم کچھـ لطف اندوز ہولیں کیونکہ کسی قوم کی مصیبت دوسرے لوگوں کے نزدیک فائدہ شمار ہوتی ہے۔ بہترین روزہ انسان اپنی اسی فطرت پر ہوتا ہے جس پر اس کی پیدائش ہوئی ہے۔۔۔ یہ وہ واقعہ ہے جو کسی نوجوان کے ساتھـ حقیقی طور پر پیش آیا۔۔۔ اس نے یہ فیصلہ کیا کہ گرمی کے موسم میں ایک نفلی روزہ رکھےگا۔۔۔ لہذا اس نے اپنے آپ کو حقیقت میں کچھـ کھانے پینے سے روک لیا۔۔۔ ابھی تھوڑا سا وقت ہی گزرا تھا کہ اس کے ذہن سے یہ بات نکل گئی کہ وہ روزہ سے ہے۔۔۔ لہذا جب دوپہر کے کھانے کا وقت آیا تو چاول گوشت اور اس کے علاوہ دیگر بہت سارے لذیذ پکوان شکم سیر ہوکر کھا لیا۔۔۔ اتنا سب کچھـ کھانے کے بعد بھی ابھی تک وہ بھولا ہوا ہے کہ وہ روزے سے تھا کیونکہ اس نے اتنے ہی کھانے پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ کھانا کھانے کے بعد بہت سارے تروتازہ پھل بھی جم کر کھالئے، لذیذ ترین کھانا شکم سیر ہوکر کھانے کے بعد اسے یاد آیا کہ وہ تو روزے سے ہے۔۔۔ پھر کچھـ دیر کے بعد وہ نماز عصر کے لئے چلا گیا اور پھر بھول گیا کہ وہ روزے سے ہے۔۔۔ لہذا اس نے مزے لے لے کر دو کپ چائے بھی چڑھالی۔۔۔ اس کے بعد پھر اس کو یاد آیا کہ وہ تو روزے سے ہے۔ اب اس نوجوان کا عالم یہ ہے کہ وہ آج تک یہ سوال کرتا پھرتا ہے: کیا میرا روزہ صحیح ہے؟! احمقوں کا روزہ ایک احمق کسی خلیفہ کے پاس رمضان کی ایک رات میں اس وقت داخل ہوا جب وہ کھانا کھا رہے تھے۔۔۔ لہذا خلیفہ نے اسے بھی کھانے کو کہا تو اس احمق نے کہا: اے امیرالمؤمنین! میں روزے سے ہوں ، امیرالمؤمنین نے اس سے سوال کیا: دن کے ساتھـ رات میں بھی روزہ رکھتے ہو؟ تو اس احمق نے جواب دیا: نہیں۔۔۔ لیکن مجھے رات میں روزہ رکھنا دن کے مقابلے میں زیادہ آسان لگتا ہے۔۔۔ اور دن میں کھانے کی لذت رات میں کھانے کی لذت سے زیادہ ہے۔ چاند دیکھـ کر روزہ رکھو ایک آدمی قاضی حسین جو کہ فقہاء شافعیہ میں سے ہیں ان کے پاس آیا اور ان سے کہا: ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا۔۔۔ آپ نے ہم سے فرمایا: بے شک رات رمضان میں سے ہے۔ تو قاضی صاحب نے اس آدمی سے کہا: جس کے بارے میں تمہارا گمان ہے کہ تم نے اسے خواب میں سنا ہے صحابہ کرام نے وہ بیداری کی حالت ہی میں سنا ہے۔ اشــــعـب اور بـــکــــــرا اشعب بہت ہی لالچی قسم کے آدمی تھے۔۔۔ اس کے ساتھـ ہی ساتھـ بہت ہی زیادہ بسیارخور (پیٹو) بھی تھے، وہ ایک مرتبہ رمضان میں پہلے ہی دن کسی گورنر کے پاس گئے اور افطار کا مطالبہ کیا لہذا دسترخوان سجا دیا گیا اور دسترخوان پر ایک (بھنا ہوا) بکرا بھی رکھا گیا۔۔۔ اشعب نے اس بکرا کو اس قدر گہری نظروں سے دیکھا کہ گورنر اپنی سبکی محسوس کرنے لگا اور اس لالچی سے انتقام لینے کا ارادہ بنانے لگا اور اس سے کہا: اے اشعب! میری بات سنو، جیل کے قیدیوں نے مجھـ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ میں ان کی طرف کوئی امام بھیج دوں جو ان کو ماہ رمضان میں نماز پڑھائے۔۔۔ لہذا تم ان لوگوں کے پاس چلے جاؤ اور انہیں نماز پڑھاؤ۔۔۔ اس بابرکت مہینہ میں ثواب حاصل کرو۔ ، تو اشعب نے گورنر کا مقصد بھانپتے ہوئے انہیں جواب دیا: اے گورنر! اگر آپ ہم کو اس ذمہ داری سے معاف کردیں اس کے بدلے میں طلاق کی قسم کھاتا ہوں کہ جب تک میں زندہ رہوں گا کبھی بکرا کا گوشت نہیں کھاؤں گا، تو گورنر کو اس کی اس بات پر ہنسی آگئ۔ بخیلوں کا روزہ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کوئی شاعر کسی بخیل کے یہاں حاضر ہوا، اس شاعر کو دیکھـ کر بخیل کا چہرہ گھبراہٹ کی وجہ سے بدل گیا ، اس کے اوپر بےچینی کے آثار ظاہر ہونے لگے ، اس بخیل نے اپنے دل میں یہ سوچا کہ اگر اس شاعر نے اس کے پاس کھانا کھایا تو وہ ضرور اس کی برائی کرے گا۔۔۔ لیکن شاعر نے اس بخیل آدمی کے احساس کو بھانپ لیا لہذا اس شاعر کو اس بخیل کے حال پر ترس آگیا اور اس کے پاس کھانا نہیں کھایا ، اس کے پاس سے واپس چلا گیا اور ایک شعر کہا جس کا مطلب ہے: جب میں اس کے پاس گیا تو اس کے چہرے پر بےچینی کے آثار نمودار ہونے لگے یہاں تک کہ میں نے بھانپ لیا تو میں نے اس سے گریز کرتے ہوئے کہا آج میں نے نذر کا روزہ رکھا ہوا ہے تو اس کا چہرہ چاند کی طرح چمکنے لگا۔ کچھـ اور عمدہ اشعار جو روزے داروں کے تئیں بخیلوں کی مذمت میں کہے گئے ہیں انہیں میں سے شاعر کا یہ قول بھی ہے جس کا مفہوم ہے: میں عمر کے پاس وقت سحر گیا تو اس نے کہا کہ میں روزے سے ہوں تو پھر میں نے کہا میں یہیں رک جاتا ہوں تو اس نے جواب دیا کہ میں قیام اللیل بھی کرتا ہوں تو شاعر نے کہا پھر میں کل آؤں گا تو اس بخیل نے کہا میں ہمیشہ ہیمش روزے رکھتا ہوں۔ انہیں اشعار میں سے ابونواس کا وہ شعر بھی ہے جو اس نے فضل کی مذمت میں کہا ہے جس کا مطلب ہے: میں نے فضل کو دیکھا وہ صوفے پر بیٹھے ہوئے روٹی مچھلی کھا رہے تھے لیکن جب انہوں نے اپنی جانب ہم کو آتے ہوئے دیکھا تو رونے لگے۔ ایک روزے دار کی ریاکاری کہا جاتا ہے کہ ایک دیہاتی نماز پڑھ رہا تھا تو بعض لوگ اسے عبادت گزار و پرہیزگار کہہ کراس کی تعریف کرنے لگے۔۔۔ تو وہ اپنی نماز بیچ ہی میں چھوڑ کرکہنے لگا: کہ ان تمام اچھائیوں کے ساتھـ میں روزے سے بھی ہوں۔ روزے دار اور فـقـیـہ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے ایک آدمی کسی فقیہ کے پاس آیا اور ان سے کہا: میں نے رمضان میں ایک دن کھا لیا۔ فقیہ نے کہا: تم اس کی قضاء کرنے کے لئے ایک دن روزہ رکھـ لو۔ اس آدمی نے کہا: میں نے قضاء کی اور اپنے گھرآیا تو دیکھا کہ ان لوگوں نے بہت ہی عمدہ قسم کا حلوہ بنایاہے لہذا میں اپنے آپ پر قابو نہ کرسکا میرا ہاتھـ حلوہ کی طرف خود بڑھ گیا اور میں نے کھا بھی لیا۔ فقیہ نے کہا: تم اس کے بدلے کسی دوسرے دن قضاء کرلو اس آدمی نے کہا: میں نے قضاء کی اور اپنے گھر آیا تو دیکھا کہ ان لوگوں نے ہریسہ (ایک طرح کی مٹھائی) بنایا ہے لہذا میرا ہاتھـ پھر اس کی طرف بڑھ گیا۔ فقیہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ آج کے بعد سے تم اسی وقت روزہ رکھو جب تمہارے ہاتھـ تمہاری گردن سے بندھی ہوئی ہو۔ میوہ کھانے والا روزے دار ایک دیہاتی کو دیکھا گیا کہ وہ ماہ رمضان کے دن میں میوہ کھا رہا ہے تو اس سے کہا گیا: کہ یہ تم کیا کر رہے ہو؟ اس دیہاتی نے فورا یہ جواب دیا: میں نے قرآن کریم میں پڑھا ہے اللہ رب العالمین کا ارشاد ہے: (كُلُواْ مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ) (الانعام:141): (ان سب کے پھلوں میں سے کھاؤ جب وہ نکل آئے)۔۔۔ اور انسان اپنی زندگی کی ضمانت (گارنٹی) نہیں لے سکتا ہے کہ کب انتقال کرجائے۔۔۔ میں ڈر رہا ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں افطار کرنے سے پہلے ہی نافرمانی کرتے ہوئے انتقال کرجاؤں۔ ایک احمق کی نذر ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کسی احمق کا گدھا گم ہوگیا تو اس احمق نے نذر مان لی کہ اگر اس کا گدھا مل گیا تو وہ تین دن روزہ رکھے گا۔۔۔ پھر کچھـ دن کے بعد اسے گدھا مل گیا لہذا اس نے تین دن روزہ رکھا۔۔۔ جیسے ہی اس کا روزہ پورا ہوا گدھا مرگیا۔۔۔ تو اس احمق نے قسم کھا لی کہ وہ اگلے رمضان میں یہ روزے کاٹ لے گا۔ میرے پیارے بھائیو یہ چند کارٹون آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں تاکہ آپ بھی خوش ہوجائیں: 



اس طرح سے شاید ہم آپ کو اس بابرکت ماہ میں خوش کرسکیں۔ اللہ رب العالمین سے دعاء ہے کہ وہ ہم سے ہمارے روزے اور قیام اللیل قبول فرمالے (اللھم آمین)۔ ابتسم في رمضان UR
مسلم خاندان -
|