English - عربي
  صفحہ اول ويب سائٹ ہم سے رابطہ زائرين کا ريکارڈ
  فتوے -: روزے دار كا بواسير وغيرہ كے ليے مرہم اور كريم استعمال كرنا - فتوے -: کسی شخص نے فجرکے بعد یہ گمان کرکے کہ ابھی اذان نہیں ہوئی سحری کھا لی اس کا کیا حکم ہے؟۔ - فتوے -: چاند ديكھنے كا حكم - فتوے -: سيكسى سوچ كے نتيجہ ميں منى كا انزال ہونے سے روزہ باطل ہو جائيگا؟۔ - فتوے -: روزے كى حالت ميں ناك كے ليے سپرے استعمال كرنا - نخلستان اسلام -: فصل کاٹنے کا وقت قریب آگیا - نخلستان اسلام -: نجات کی کشتی قریب آگئی -  
ووٹ ديں
مغرب کی اسلام دشمنی کے اسباب میں سے ہے؟
اسلام اور مسلمانوں سے نفرت
صحیح اسلام سے عدم واقفیت
تطبیق اسلام کی صورت میں غیراخلاقی خواہشات پر پابندی
تمام سابقہ اسباب
سابقہ را? عامہ
فتوے -

والدہ فوت ہوئى تو اس كے ذمہ دو رمضان كے روزے تھے

سوال

والدہ نے مجھے بتايا كہ ان كے ذمہ دو رمضان كے روزے ہيں، كيونكہ ماہ رمضان ميں تو ولادت تھى اور فوت ہونے تك انہوں نے قضاء كے روزے نہيں ركھے، تو كيا ميں ان كى جانب سے روزے ركھوں يا كھانا كھلا دوں؟ كيا ميں بكرا ذبح كر كے اسے ساٹھ مسكينوں ميں تقسيم كر دوں يا كھانے كى رقم تقسيم كروں؟۔

مفتی

شيخ عبد الرزاق عفيفى، الاسلام سوال وجواب

جواب

الحمد للہ، بہتر تو يہى ہے كہ آپ اپنى والدہ كى جانب سے روزے ركھيں؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: (جو شخص فوت ہو جائے اور اس كے ذمہ روزے ہوں تو اس كا ولى اس كى جانب سے روزے ركھے) متفق عليہ۔

اور ولى ميت كا قريبى ہوتا ہے، اگر آپ يا كسى اور وارث كے ليے روزے ركھنا آسان نہيں تو پھر آپ والدہ كے تركہ اور وراثت سے ايك دن كے بدلے ايك مسكين كو كھانا كھلائيں، اور اس كى مقدار نصف صاع ہے جو كہ علاقے ميں استعمال ہونے والا غلہ كى شكل ميں دى جائيگى، اور اگر ايك ہى فقير كو اكٹھا دے ديا جائے تو بھى جائز ہے۔

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے۔

واللہ اعلم

توفيت والدته وعليها قضاء رمضانين UR



فتوے -

  • اخبار
  • ہمارے بارے ميں
  • نخلستان اسلام
  • بيانات
  • مسلم خاندان
  • موجودہ قضيے
  • کتابيں
  • حادثات
  • جہاد کا حکم
  • ملاقاتيں
  • ويب سائٹ کي خدمات
  • اپني مشکلات بتائيں
  • فتوے
  • ارئين کي شرکت